جغرافیہ


پاکستان کا جغرافیہ

پاکستان اگر چہ کہ برصغیر کا حصہ شمار کیا جاتا ہے ۔


اس کے باوجود جنوب مشرق ایشیا میں قائم پاکستان اپنے محل وقوع کے باعث ایک ایسا خطہ ہے جس کا ایک جانب وسطی ایشیا سے تعلق ہے تو دوسری جانب مشرق وسطیٰ سے تعلق ہے جہاں وسطی ایشیا اور مشرق وسطی اور برصغیر کے مابین آمدو ر فت کی تمام چھوٹی بڑی گزرگاہیں لازمی طور پر پاکستان ہی سے گزرتی تھیں اور اب بھی ایسا ہی ہے۔ یہ ہی نہیں قدیم دور میں برصغیر سے چین میں داخلے کا راستہ پاکستان کے شمال مٖغربی علاقے میں موجودگلگت بلتستان کے علاقوں سے گزر تا ہو ا جاتا تھا جو آج پاکستان اور چین کے مابین شاہراہ ریشم کی تعمیر کے نتیجے میں مزید واضح ہو کر سامنے آگیا ہے ۔
مشہور چینی سیاح فاہیان جو اب سے تقریبا دو ہزار سال قبل چین سے برصغیر بد ھ مذہب کی تعلیمات حاصل کرنے کے لیئے برصغیر آیا تھا انہی راستوں کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
دوسری جانب مشرق وسطیٰ افریقہ اور یورپ سے برصغیر اور مشرق بعید ، اور چین جانے کے تمام ہی بحری راستوں میں پاکستان میں واقع بندرگاہیں ان بحری راستوں کا اہم پڑاؤ رہا ہے۔
مراکش کے مشہور سیاح ابن بطوطہ نے جب برصغیر کا سفر کیا تو وہ پہلے مکران کے مختلف شہروں سے سفر کرتا ہوا بلوچستان کے شہر خضدار پہنچا اس کے علاوہ سندھ میں دادو( جو اس زمانے میں سیوستان کہلاتا تھا ) پہنچا پھر وہ موجودہ صوبے پنجاب کے اہم شہر ملتان میں پہنچا جہاں سے پھر وہ دریائے سندھ کو عبور کرکے ہندوستان میں تغلق سلطنت کی حدود میں داخل ہوا ۔
Area controlled by Pakistan in dark green; claimed but uncontrolled territory in light greenیوروپی سیاح مارکوپولو نے جب تیرہویں صدی میں یوروپ کے شہر وینس سے چین کی جانب سفر کیا تو اپنے اس سفر کے دوران بلوچستان کے اہم شہر خضدار میں بھی پہنچا جس کا اس نے اپنے سفر نامے میں تذکرہ کیا ہے
پاکستان کی تاریخ کا ہم جائزہ لیتے ہیں تو یہ بات تاریخی حقائق کے طور پر دلائل اور تاریخی ثبوتوں کے ساتھ ہمارے سامنے آتی ہے کہ پاکستان کا اگر چہ کہ برصغیر کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے مگر قدیم جغرافیہ دانوں اور تاریخ دانوں نے ہمیشہ پاکستان کے موجودہ خطے کو برصغیر سے جدو ہی تصور کیا ہے کبھی اس خطے کا مجموعی نام سندھ رکھا گیا ہے توکبھی اس خطے کو توران کبھی ،آریان، کہا گیا۔
اپنے اس اہم جغرافیائی محل وقع کے باعث پاکستان کی اہمیت ہمیشہ ہی سے قائم رہی ہے جہاں بیک وقت افریقہ ، مشرق وسطیٰ ،وسطی ایشیا مشرق بعید ، اور یوروپ سے لاکھوں کی تعداد میں اقوام ہزاروں برس سے مستقل آتی رہی ہیں اور بود باش اختیار کرتی چلی آرہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان دنیا کے ان خطوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں پرہر رنگ و نسل کی اقوام موجود ہیں وہیں بہت سی زبانوں کے بولنے والے بھی موجود ہیں جس کی مثال اسطر ح سے ہے کہ پاکستان کے انتہائی شمال میں واقع گلگت و بلتستان کے علاقوں میں بے لاکھوں افراد ایسے مقیم ہیں جو کہ یوروپی نژاد ہیں ان کے بقول ان کے آبا و اجداد اس علاقے میں سکندر یونانی کے ہمراہ اس کی فوج کشی کے دوران آئے اور ان کے آباء اس علاقے میں مقیم ہوگئے جن کی اولاد آج بھی پاکستان کے اس خطے میں مقیم ہیں اور ان کی ایک علیحدہ زبان بھی ہے جسے کافری زبان کہا جاتا ہے ۔
اسی طرح صوبہ پنجاب کے وسط میں آباد چنیوٹ کی بستی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں چین کے تاجروں اور چینی باشندوں کی بڑی تعداد آباد تھی جس کے باعث اس علاقے کا نام چنیوٹ رکھ دیا گیا

اسلامی جمہوریۂ پاکستان جنوبی ايشياء ميں واقع ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران اور جنوب ميں بحيرہ عرب واقع ہيں۔ پاکستان کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ اور يہ نام چودھری رحمت علی نے 1933ء کو تجويز کيا تھا۔


ریاستی نشان

پاکستان کا ریاستی نشان
ریاستی نشان درج ذیل نشانات پر مشتمل ہے۔
چاند اور ستارہ جو کہ روایتی طور پر اسلام سے ریاست کی عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ چوکور شیلڈ جس میں ملک کی چار اہم صنعتوں کی علامت کندہ ہے۔ شیلڈ کے ارد گرد پھول اور پتیاں بنی ہوئی ہیں جو وطن عزیز کے بھر پور ثقافتی ماحول کی عکاسی کرتی ہیں۔ علامت کے چاروں طرف بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا قول۔۔۔ اتحاد، ایمان، نظم تحریر ہے۔


تاريخ

711 میں اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں محمد بن قاسم برصغیر (موجودہ پاکستان و ہندوستان) کے خاصے حصے کو فتح کرتا ہے اور یوں برصغیر (موجودہ پاکستان) دنیا کی سب سے بڑی عرب ریاست کا ایک حصہ بن جاتا ہے جس کا دارالحکومت دمشق، زبان عربی اور مذہب اسلام تھا۔ یہ علاقہ سیاسی، مذہبی اور ثقافتی طور پر عرب دنیا سے جڑ جاتا ہے۔ اس واقعہ نے برصغیر اور جنوبی ایشیاء کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
سن 1947 سے پہلے بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش برطانوی کالونی تھے اور برصغیر کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ہندوستان کی آزادی (انگریزوں سے) کی تحریک کے دوران ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کیا۔ "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" اس تحریک کا مقبول عام نعرہ تھا۔ اس مطالبے کے تحت تحریک پاکستان وجود میں آئی۔ اس تحریک کی قیادت محمد علی جناح نے کی۔ 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا۔ تقسیم برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں نے کچھ ایسے سقم چھوڑے جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1948اور 1965 میں کشمیر کے مسئلہ پر دو جنگوں کا سبب بن گئے۔ اس کے علاوہ چونکہ پاکستانی پنجاب میں بہنے والے تمام دریا انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر سے ہوکر آتے تھے لہذا پاکستان کو 1960 میں انڈیا کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کرنا پڑا جس کے تحت پاکستان کومشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی سے دستبردار ہونا پڑا۔ جبکہ دریائے سندہ، چناب اور جہلم پر پاکستان کا حق تسلیم کر لیا گیا۔
1947 سے لے کر 1948 تک پاکستان کو بڑی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بھارت نے پاکستان کے حصہ میں آنے والی رقم پاکستان کو ادا نہ کی۔ اس کے علاوہ صنعتی ڈھانچے کے نام پر پاکستان کے حصے میں گنتی کے چند کارخانے آئے اور مزید برآں کئی اندرونی و بیرونی مشکلات نے بھی پاکستان کو گھیرے رکھا۔ 1948ء میں جناح صاحب کی اچانک وفات ہو گئیی۔ ان کے بعد حکومت لیاقت علی خان کے ہاتھ میں آئی۔ 1951 میں لیاقت علی خان کو شہید کر دیا گیا۔ 1951ء سے 1958ء تک کئی حکومتیں آئییں اور ختم ہو گئییں۔ 1956ء میں پاکستان میں پہلا آئیین نافذ ہوا۔ اس کے با وجود سیاسی بحران کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1958ء میں پاکستان میں مارشل لاء لگ گیا۔
پاکستان میں موجود تمام بڑے آبی ڈیم جنرل ایوب کے دور آمریت میں بنائیے گئیے۔ ایوب دور میں پاکستان میں ترقی تو ہوئی لیکن مشرقی پاکستان دور ہوتا گیا۔ 1963 میں پاکستان کے دوسرے آئیین کا نفاذ ہوا۔ مگر مشرقی پاکستان کے حالات آہستہ آہستہ بگڑتے گئے۔ ایوب خان عوامی احتجاج کی وجہ سے حکومت سے علیحدہ تو ہو گئے لیکن جاتے جاتے انہوں نے حکومت اپنے فوجی پیش رو جنرل ہحیٰی خان کے حوالے کر دی جو کہ اس کے بالکل بھی اہل نہ تھے۔ 1971 کے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان سے عوامی لیگ کی واضح کامیابی کے باوجود فوجی حکمران یحیٰی خان نے اقتدار کی منتقلی کی بجائیے مشرقی پاکستان میں فوجی اپریشن کو ترجیح دی۔ ہندوستان نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علیحدگی پسندوں کو بھرپور مالی اور عسکری مدد فراہم کی جس کے نتیجے میں آخرکار دسمبر 1971ء میں سقوط ڈھاکہ ہوگیا اور مشرقی پاکستان ایک علیحدہ ملک بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
1972 سے لے کر 1977 تک پاکستان میں پی پی پی کی حکومت تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر اور بعد ازاں وزیر اعظم رہے۔ اس دور میں وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے آئین پاکستان مرتب اور نافذ العمل کیا گیا۔ اس دور میں سوشلسٹ اور پین اسلامک عنصر بڑھا۔ اس دور میں پاکستان میں صنعتوں اور اداروں کو قومیا لیا گیا۔ اس دور کے آخر میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی اور اس کے نتیجے میں 1977 میں دوبارہ مارشل لاء لگ گیا۔
اگلا دور 1977 تا 1988 مارشل لاء کا تھا۔ اس دور میں پاکستان کے حکمران جنرل ضیا الحق تھے۔ افغانستان میں جنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت امداد ملی۔ اسی دور میں 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات ہوئے اور جونیجو حکومت بنی جسے 1988 میں ضیاء الحق نے برطرف کر دیا- 1988ء میں صدر مملکت کا طیارہ گر گیا اور ضیاء الحق کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اعلٰی عسکری قیادت کی اکثریت زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ پاکستان میں پھر سے جمہوریت کا آغاز ہو گیا۔
اس کے بعد 1988 میں انتخابات ہوئے اور بينظير بھٹو کی قیادت میں پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ کچھ عرصہ بعد صدر غلام اسحاق خان نے حکومت کو برطرف کر دیا۔ 1990 میں نواز شریف کی قیادت میں آئی جے آئی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ 1993 میں یہ حکومت بھی برطرف ہو گئی۔
اس کے بعد پاکستان کے نئے صدر فاروق لغاری تھے۔ اگلے انتخابات 1993 میں ہوئے اور ان میں دوبارہ پی پی پی اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ صدر فاروق احمد لغاری کے حکم پر یہ حکومت بھی بر طرف ہو گئی۔ 1997 میں انتخابات کے بعد دوبارہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن اور اس کی حلیف جماعتیں اقتدار میں آئیں۔ اس حکومت کے آخری وقت میں سیاسی اور فوجی حلقوں میں کشیدگی بڑھ گئی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1999 میں دوبارہ فوجی حکومت آ گئی۔ صدر مملکت پرويز مشرف بنے اور 2001 میں ہونے والے انتخابات کے بعد وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی بنے۔
2004میں وقت کے جنرل مشرف نے شوکت عزیز کو وزیر اعظم بنانے کا فيصله کیا . مختصر عرصہ کے لیے چوہدرى شجاعت حسين نے وزیراعظم کی ذمہ داریاں سرانجام دیں اور شوکت عزیز کے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو گئے۔ شوکت عزیز صاحب قومی اسمبلی کی مدت 15 نومبر 2007ء کو ختم ہونے کے بعد مستعفی ہو گئے۔ 16 نومبر 2007ء کو سینٹ کے چیرمین جناب میاں محمد سومرو نے عبوری وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ فروری 2008ء میں الیکشن کے بعد پی پی پی پی نے جناب یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم نامزد کیا جنہوں نے مسلم لیگ (ن)، اے این پی کی حمایت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔

سياست

پاکستان ايک وفاقی جمہوريہ ہے۔

علاقائی تقسیم

پاکستان کا نقشہ
پاکستان ميں 4 صوبے، 2 وفاقی علاقے اور پاکستانی کشمير کے 2 حصے ہيں۔ حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کے پانچویں صوبے کی حیثیت دے دی ہے۔

صوبہ جات

وفاقی علاقے

پاکستانی کشمير


پاکستان کا نقشہ
پاکستان ميں 4 صوبے، 2 وفاقی علاقے اور پاکستانی کشمير کے 2 حصے ہيں۔ حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کے پانچویں صوبے کی حیثیت دے دی ہے۔

صوبہ جات

وفاقی علاقے

پاکستانی کشمير

جغرافيہ

پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔
پاکستان کے مشرقی علاقے میدانی ہیں جبکہ مغربی اور شمالی علاقے پہاڑی ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دریا دریائے سندھ ہے۔ یہ دریا پاکستان کے شمال سے شروع ہوتا ہے اور صوبے خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ سے گزر کر سمندر میں گرتا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے مشرقی علاقے، صوبہ سندھ کے وسطی علاقے اور پنجاب کے شمالی، وسطی اور وسطی جنوبی علاقے میدانی ہیں۔ یہ علاقے نہری ہیں اور زیر کاشت ہیں۔ صوبہ سندھ کے مشرقی اور صوبہ پنجاب کے جنوب مشرقی علاقے صحرائی ہیں۔ زیادہ تر بلوچستان پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے لیکن سبی کا علاقہ میدانی اور صحرائی ہے۔ سرحد کے مغربی علاقوں میں نیچے پہاڑ ہیں جبکہ شمالی سرحد اور شمالی علاقہ جات میں دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔

معيشت

پاکستان دوسری دنيا کا ايک ترفی پزير ملک ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات ميں فوج كى بيجا مداخلت، کثیر اراضی پر قابض افراد (وڈیرے ، جاگیردار اور چوہدری وغیرہ) کی عام انسان کو تعلیم سے محروم رکھنے کی نفسیاتی اور خود غرضانہ فطرت (تاکہ بیگار اور سستے پڑاؤ (labor camp) قائم رکھے جاسکیں)، اعلٰی عہدوں پر فائز افراد کا اپنے مفاد میں بنایا ہوا دوغلا تعلیمی نظام (تاکہ کثیر اراضی پر قابض افراد کو خوش رکھا جاسکے اور ساتھ ساتھ اپنی اولاد کی [عموماً انگریزی اور/ یا ولایت میں تعلیم کے بعد] اجارہ داری کيليے راہ کو کھلا رکھا جاسکے)، مذہبی علماؤں کا کم نظر اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کا رویہ اور بيرونی کشيدگی کی وجہ سے ملک کی معيشت زيادہ ترقی نہيں کر سکی۔ پہلے پاکستان کی معيشت کا زيادہ انحصار زراعت پر تھا۔ مگر اب پاکستان کی معيشت (جو کہ کافی کمزور سمجھی جاتی ہے) نے گیارہ ستمبر کے امریکی تجارتی مرکز پر حملے، عالمی معاشی پستی، افغانستان جنگ، پانک کی کمی اور بھارت کے ساتھ شديد کشيدگی کے با وجود کچھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کيا [حوالہ درکار]۔ ابھی پاکستان کی معيشت مستحکم ہے اور تيزی سے بڑھنا شروع ہو گئی ہے [حوالہ درکار]۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کے کے ايس سی انڈکس گزستہ دو سالوں سے دنيا بھر ميں سب سے بہترين کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے [حوالہ درکار]۔

اعداد و شمار

پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنيا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آبادی بہت تيزی سے بڑھ رہی ہے۔
پاکستان کے 96.7 فيصد شہری مسلمان ہيں جن ميں سے تقريباً 20 فيصد اہل تشیع 77 فيصد اہل سنت اور تقریباً 3 فيصد ديگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہيں۔ تقريباً ايكـ فيصد پاکستانی ہندو اور اتنے ہی پاکستانی عیسائی ہيں۔ ان کے علاوہ کراچی ميں پارسی، پنجاب و‌سرحد ميں سکھ اور شمالی علاقوں ميں قبائلی مذاہب کے پيرو کار بھی موجود ہيں۔
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے۔ ليکن زيادہ تر دفتری کام انگريزی ميں کیے جاتے ہيں۔ پاکستان کے خواص بھی بنيادی طور پر انگريزی کا استعمال کرتے ہيں۔ پاکستان ميں تمام تر اعلیٰ تعليم بھی انگريزی ميں ہی دی جاتی ہے۔ با وجود اس کے اردو پاکستان کی عوامی و قومی زبان ہے۔ اردو کے علاوہ پاکستان ميں کئ اور زبانيں بولی جاتی ہيں، ان ميں پنجابی، سرائکی، سندھی، گجراتی، بلوچی، براہوی، پشتو اور ہندکو زبانیں قابلِ ذکر ہيں۔
پاکستان ميں مختلف قوموں سے تعلّق رکھنے والے لوگ آباد ہيں، ان ميں زيادہ نماياں پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچی اور مہاجر ہيں۔ ليکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کے درميان فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔

شہر بلحاظ آبادی (تخمینہ 2010ء)[1]
درجہشہرصوبہآبادیدرجہشہرصوبہآبادیKarachi downtown.jpg
کراچی, سندھ
Minar-e-Pakistan.jpg
لاہور, پنجاب
1کراچیسندھ13,205,33911سرگودھاپنجاب3,153,403
2لاہورپنجاب7,129,60912بہاولپورپنجاب543,929
3فیصل آبادپنجاب2,880,67513سیالکوٹپنجاب510,863
4راولپنڈیپنجاب1,991,65614سکھرسندھ493,438
5ملتانپنجاب1,606,48115لاڑکانہسندھ456,544
6حیدرآبادسندھ1,578,36716شیخوپورہپنجاب426,980
7گوجرانوالہپنجاب1,569,09017جھنگپنجاب372,645
8پشاورخیبر پختونخوا1,439,20519رحیم یار خانپنجاب353,112
9کوئٹہبلوچستان896,09018مردانخیبر پختونخوا352,135
10اسلام آبادوفاقی دارالحکومت689,24920گجراتپنجاب336,727

تہذیب

پاکستان کی تہزیب بہت قديم اور رنگارنگ  - جاری ہے  

2 comments:

  1. بہت سارے علاقے آپ نے اگنور کر دیئے ہیں ان کو اپڈیٹ کرلیں ۔۔۔بہت اچھی معلومات شیئر کی ہیں آپ نے گڈ

    ReplyDelete
  2. اجھی معلومات ہیں۔ اور بھی بہتر ھوتا اگر موسم اور رقبہ کی تفصیـل شـامل کر دی جائے۔

    ReplyDelete