قومی چیزیں
قومی پرچم -
اصل مضمون کے لیے دیکھیں قومی پرچم
گہرا سبز رنگ جس پر ہلال اور پانچ کونوں والا ستارہ بنا ہوا ہے۔ جھنڈے میں شامل سبز رنگ مسلمانوں کی، سفید رنگ کی بٹی پاکستان میں آباد مختلف مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ قومی پرچم گیارہ اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی نے دی تھی۔ اس پرچم کو لیاقت علی خان نے دستور ساز اسمبلی میں پیش کیا۔
قومی پرندہ - پاکستان کا قومی پرندہ
چکور ہے۔
اسلام آباد
اسلام آباد |
|
عمومی معلومات |
ملک | پاکستان |
صوبہ | وفاقی |
ضلع | اسلام آباد |
محل وقوع | 33.7167 درجے شمال، 73.0667 درجے مشرق |
آبادی | 673،766 بمطابق 2009ء |
منطقۂ وقت | معیاری عالمی وقت +5 |
|
|
پاکستان میں اسلام آباد کا مقام |
شہر
اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے۔ 2009ء میں كى گئی مردم شمارى کے مطابق اس شہر كى آبادى تقريبا 673,766 ہے۔ اسلام آباد کا شماردنيا کے چند خوبصورت ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر کو
1964ء ميں
پاکستان کے
دارالحکومت کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے
کراچی کو يہ درجہ حاصل تھا-اس کے اہم اور قابل ديد مقامات ميں
فيصل مسجد،
شکر پڑياں،
دامن کوہ اور
چھتر باغ شامل ہیں۔اس کے علاوہ پ
ير مہر على شاہ كا مزار جو کے
گولڑہ شريف میں واقع ہے اور
برى امام كا مزار جو کے مغل بادشاہ اورنگزيب نے اپنى دورحكومت میں تعمير كروايا تھا اسلام آباد كے چند ا ہم مقامات ہیں۔
تاریخ
1958ء تک پاکستان کا دارالحکومت کراچی رہا۔ کراچی کی بہت تیزی سے بڑھتی آبادی اور معاشیات کی وجہ سے دارالحکومت کو کسی دوسرے شھر منتقل کرنے کا سوچا گیا۔ 1958ء میں اس وقت کے صدر
ایوب خان نے
راولپنڈی کے قریب اس جگہ کا انتخاب کیا اور یہاں شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ عارضی طور پر دارالحکومت کو راولپنڈی منتقل کر دیا گیا اور
1960ء میں اسلام آباد پر ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا۔ شہر کی طرز تعمیر کا زیادہ تر کام یونانی شہری منصوبہ دان Constantinos A. Doxiadis نے کیا۔
1968ء میں دارالحکومت کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔
راولا کوٹ
:
راولا کوٹ آزاد کشمیر کا ایک خوبصورت شہر ہے۔ شہر خوبصورت وادیوں میں گھرا ہو ہے۔ یہاں ایک جھیل بھی ہے جسے بنجوسا جھیل کہا جاتا ہے۔ درجہ حرارت نہایت کم رہتا ہے۔ یہ شہر 2005ء کے زلزلہ سے بہت متاثر ہوا تھا۔
مری
پاکستان کا ایک خوبصورت مقام مری پنجاب کے ضلع راولپنڈی کا ایک صحت افزا مقام ہے۔ جو کہ راولپنڈی سے 39 کلومیٹر دور ہے۔ اور سطح سمندر سے اسکی بلندی 7500 فٹ ہے۔ 1849ء میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش ہوئی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی گئی اور اسطرح 1851ء میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ 1907ء تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے۔ جس میں دو دن صرف ہوتے تھے جبکہ آج کل سفر ایک دو گھنٹے کا ہے۔ مری کے شہر تلے وادی کا نظارہ
یہاں اسپتال، متعدد سکول اور جدید طرز کے ہوٹلز بھی ہیں۔ وہاں دسمبر، جنوری اور فروری سرد ترین مہینے ہیں۔ مری کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور عموما ستمبر تک سیاح وہاں رہتے ہیں۔
مری کا تعارف
ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشھور اور خوبصورت سیاہتی تفریحی مقام ہے۔ مری شھر دارلحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سقر سر سبز پھاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پھاڑ سیاہوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔
اس سات ہزار فُٹ بلند سیاہتی مقام کی بنیاد برتانوی دور حکومت میں رکھی گۂی تھی۔ لیکن آج کل مری سطح سمندر سی تقریبا 23000 میٹر یعنی 80000 فُٹ کی بلندی پے واقۂ ہے۔ مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برتانوی حکومت کا گرماۂی صدر مقام بھی رہا۔ ایک عظیم الشان چرچ شھر کے مرکز کی نشاندھی کرتا ہے۔ یہ 1857 میں تعمیر ہوا۔ چرچ کے ساتھ سے شھر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے "مال روڈ" کہا جاتا ہے۔ یہاں شھر کے مشہور تجارتی مراکز اور کثیر تعداد میں ہوٹل قاۂم ہیں۔ مال روڈ سے نیچے مری کے رہائشی علاقے اور بازار قائم ہیں۔ 1947ء تک غیر یورپی افراد کا مال روڈ پر آنا ممنوع تہا۔
مری "30 '54 33 شمال عرض و بلد اور "30 '26 73 مشرق عرض و بلد پر اور سطح سمندر سے 7،517 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد سے ایک گھنٹے (54 کلومیٹر) کی مسافت پر یہ پنجاب کا سب سے زیادہ قابل رسائی پھاڈی سیاحتی مقام ہے۔ یھاں سے آپ موسمِ گرما میں کشمیر کی برف پوش پھاڈیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں (جولاۂی سے اگست) بادلوں کے کھیل تماشے اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے۔ اس پھاڑی تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصًان کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتھاۂی خوبصورت ہیں۔ زندگی کے ہر پھلو سے لوگ خصوصاًن فیملیاں، طالبعلم، اور سیاح سینکڑوں میل دور جنوب میں لاھور، فیصل آباد اور کراچی سے یھاں گرمیاں اور سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ آپ یھاں پہ سردیوں میں برفباری، اور بارش سے سارا سال محظوظ ہو سکتے ہیں۔
سردیوں میں مری کی پہاڑیوں کا منظر
مری کی اک علیحدہ سی کشش ہے۔ یھاں پھنچ کر آپ فطرت کو اپنے قدموں تلے محصوص کرتے ہیں۔ آپ موسم گرما کے دوران یھاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی۔ یھاں پر گرمیوں میں اُ گاۓ جانے والے مشھور پھلوں میں سیب، ناشپاتی اور خوبانی وغیرہ شامل ہیں۔ یھاں کے مقامی لوگ اِنتہائی خوش اَخلاق اور ملنسار ہیں۔ آپ کو یھاں ہر جگہ پھاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی۔
No comments:
Post a Comment