عسکریہ پاکستان
نوٹ یہ صفحہ تبدیلی اور تنسیخ کے مراحل سے گزر رہا ہے جلد ہی اپ ڈیٹ کیئے جانے کے بعد آپ کے سامنے پیش کردیا جائے گا
ادارہ
جنرل راشد محمود
چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹَی
چیف آف آرمی
جنرل راحیل شریف
جنرل راحیل شریف کے بارے میں مزید جاننے کے لیئے دیکھیے
generalraheelsharif-rcpia.blogspot.comجنرل راحیل شریف
جنرل راحیل شریف کے بارے میں مزید جاننے کے لیئے دیکھیے
چیف آف پاکستان نیوی
پاکستان کے دفاع کا زمہ دار ادارہ عسکریہ پاکستان یعنی Military Of Pakistan ہے۔ عسکریہ پاکستان کو پاکستان کا سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے تین بڑے حصے یا اعضا ہیں جو یہ ہیں:
- پاک فوج (Pakistan Army)
- پاک فضائیہ (Pakistan Air Force)
- پاک بحریہ (Pakistan Navy)
اسکی افرادی قوت 619000 ہے جس کے لحاظ سے پاکستان فوجی افرادی قوت کے اعتبار سے 7 ویں نمبر پر ہے۔ اگر 302000 نیم فوجی اداروں کے افراد بھی شامل کر لیئے جائیں تو پاک عسکریہ کی مضبوط افرادی قوت 1000000 تک پہنچ جاتی ہے۔
پاک عسکریہ ایک نہایت منظم ادارہ ہے جس میں اختیاری طاقت کا ایک مکمل اور متوازن نظام موجود ہے۔
1947ء میں قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بیشتر عرصہ پاکستان پر پاک فوج حکومت کر چکی ہے ۔ پاکستانی معاشرے میں پاک عسکریہ کو بے پناہ عزت حاصل ہے۔ عوام اس ادارے کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیوں کا امین تصور کرتی ہے۔ قوم 6 ستمبر کو یوم دفاع مناتی ہے، جو کہ پاک بھارت جنگ 1965 میں پاک عسکریہ کی بے مثال جرات و بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
پاک عسکریہ پر جی ڈی پی کا تقریبا 4٫9 فی صد خرچ کیا جاتا ہے۔ جس سے ملکی ترقی اور عام عوامی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان ایسا اپنی کم سے کم دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے جو کہ اس کی سالمیتی کے لیے ضروی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں دفاعی قوت کی زبردست دوڑ ہے۔
فہرست |
تاریخ
1947ء میں قیام پاکستان سے پہلے پاک عسکریہ، ہندوستانی فوج کا حصہ تھی۔ اس لحاظ سے اس کے تاج برطانیہ کے زیر اثر پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں بھی حصہ لیا ہے۔ تقسیم برصغیر کے بعد ہندوستانی فوج پاکستان اور بھارت میں بالترتیب 36% اور 64% کت تناسب میں تقسیم ہو گئی۔ اس وقت اعلان ہوا کہ کوئی بھی فوجی جس بھی فوج میں جانا چاہتا ہے تو اسے مکمل اجازت ہے۔ اس وقت بہت سے مسلمان فوجی، پاک عسکریہ میں شامل ہوگئے۔ تقسیم کے وقت بھارت میں 16 آرڈینس فیکٹریاں تھیں جبکہ پاکستان بھی ایک بھی نہیں تھی۔ الحمد اللہ اب پاکستان کافی حد تک دفاعی اعتبار سے خود کفیل ہو گیا ہے لیکن بھارت کے اپنا دفاعی تباسب برقرار رکھنے کے لیے اس بڑی طاقتوں سے خریداری کرنا پڑتی ہے جس پر خطیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔
تنظیم اور اختیاری نظام
] جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی
نام افسر | تاریخ تعیناتی | عہدہ |
---|---|---|
جنرل خالد شمیم وائین
| 20 اپریل ، 2010 تا حال | چئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف |
جنرل اشفاق پرویز کیانی | 28 نومبر،2007ء تا حال | چیف آف آرمی سٹاف |
راؤ قمر سلیمان | مارچ 2009ء تا حال | چیف آف ائیر سٹاف |
ایڈمرل محمد آصف سندیلہ | 7اکتوبر 2011ء تا حال | چیف آف نیول سٹاف |
پاک فوج کی تنظیم
پاک فوج کی تنظیم ایسی ہی ہے جیسا کہ عام طور پر پوری دنیا میں ہے۔ اس کی کمیشنڈ یافتہ عہدے سکینڈ لیفٹینٹ سے شروع ہوتے ہیں۔
افرادی قوت
پاک عسکریہ کے ہر اعضا کی افرادی قوت
اعضا | کل مہیا افرادی قوت (Active) | کل افرادی قوت (Reserved) |
---|---|---|
پاک فوج | 550,000 | 513,000 |
پاک بحریہ | 24,000 | 5,000 |
پاک فضائیہ | 45,000 | 10,000 |
نیم فوجی دستے | 302,000 | 0 |
پاکستان کوسٹل گارڈز | Classified | Classified |
کل | 921,000 | 528,000 |
عسکری تربیتی ادارے
پاکستان ایشیا کے چند بہترین عسکری تربیتی ادارے رکھتا ہے جن کے نام یہ ہیں۔
- آرمی میڈیکل کالج
- کالج آف فلائنگ ٹرینگ
- کمانڈ اینڈ سٹاف کالج
- ملٹری کالج آف انجئنرنگ
- ملٹری کالج آف سگنلز
- پاکستان ائیر فورس اکیڈمی
- پاکستان ملٹری اکیڈمی
- پاکستان نیوی انجئنرنگ کالج
پاک فوج
|
پاک فوج، عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے. اِس کا سب سے بڑا مقصد مُلک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے.
پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے. یہ آزادی کے بعد 1947ء کو وجود میں آئی. اِس کا 619,000 افراد پر مشتمل فعال عملہ ہے جبکہ 528,000 ریزرو ہیں جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں. پاک فوج، اقوامِ متحدہ کے امن کوششوں میں بھی حصّہ لیتی رہی ہے. افریقی، جنوبی ایشیائی اور عرب ممالک میں دوسرے فوجوں میں پاک فوج کا عملہ بطورِ مشیر شامل ہوتا ہے. پاک فوج کی قیادت جنرل اشفاق پرویز کیانی چیف آف آرمی سٹاف کررہے ہیں جبکہ جنرل طارق مجید چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی زمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں.
نصب العین
پاک فوج کا نصب العین ہے: ‘‘ایمان، تقویٰ اور جہادِ فی سبیل ﷲ.
چیف آف آرمی سٹاف کی فہرست
- جنرل سر فرینک مسروی (15 اگست 1947ء - 10 فروری 1948ء)
- جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی (11 فروری 1948 - 16 جنوری 1951)
- فیلڈ مارشل ایوب خان (جنوری 16 1951 - اکتوبر 26 1958)
- جنرل موسیٰ خان (اکتوبر 27 1958 - جون 17 1966)
- جنرل یحیٰی خان (جون 18 1966 – دسمبر 20 1971)
- لفٹننٹ جنرل گل حسن (دسمبر 20 1971 - مارچ 3 1972)
- جنرل ٹکّا خان (مارچ 3 1972 – مارچ 1 1976)
- جنرل محمد ضیاء الحق (اپریل 1 1976 - اگست 17 1988)
- جنرل مرزا اسلم بیگ (اگست 17 1988 - اگست 16 1991)
- جنرل آصف نواز (August 16 1991 - January 8 1993)
- جنرل عبدالوحید کاکڑ (جنوری 8 1993 - دسمبر 1 1996)
- جنرل جہانگیر کرامت (دسمبر 1 1996 - اکتوبر 6 1998)
- جنرل پرویز مشرف (اکتوبر 7 1998 - نومبر 28, 2007)
- جنرل اشفاق پرویز کیانی (28 نومبر2007 تا 27نومبر2013)
- جنرل راحیل شریف 27نومبر2013 تا حال
- فوجی قوت کے اعتبار سے ممالک کی فہرستصفحہ اول
پاک فضائیہ
- پاک فضائیہ
پاک فضائیہ پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے پاس 1530 ہوائی جہاز ہیں۔ ان میں میراج، ایف-7، ایف-16 اور کئی دوسرے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس 2015 میں اسکے اپنے بناۓ گۓ 200 جے ایف-17 تھنڈر ہونگے۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹوں میں ہوتا ہے۔
فہرست |
قائداعظم کا فرمان
قائداعظم نے مندرجہ ذیل الفاظ 13اپریل 1948 کو پاک فضائیہ کی رسالپر اکیڈمی میں کہے۔
ایک طاقتور ہوائی فوج کے بغیر ایک ملک کسی بھی جارح کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، جتنی جلد ہو سکے پاکستان کو اپنی فصائیہ بنا لینی چاہیے یہ لازما ایک بہترین ہوائی فوج ہو جو کسی دوسرے سے پیچھے نہ ہو۔
پاک فضائیہ کی تاریخ
ابتداء (1947-1951)
شاہی پاک فضائیہ پاکستان کے وجود میں آنے کے فورا بعد عمل میں آگئی۔ پاک فضائیہ کے پاس اس وقت 2332 کا عملہ اور اسکے علاوہ 24 ہاکر ٹیمپسٹ (Hawker Tempest) لڑاکا جہاز، 16 ہاکر ٹائیفون (Hawker Typhoon) لڑاکا جہاز، 2 ہیلیفیکس (Halifax) بمبار جہاز، 2 اسٹر (Auster) جہاز، 12 ہارورڈ (Harvard) مشقی جہاز اور 10 ٹائگر موتھ (Tiger Moth) عام جہاز۔ اس کے علاوہ اس کے پاس 8 ڈکوٹا (Dakota) جہاز بھی تھے جو کہ بھارت کے خلاف 1948 کی جنگ میں فوجیوں کو میدان جنگ لے جانے کے ليے بھی استعمال ہوئے۔ اسکے 7 ہوائی اڈے بھی تھے جو کہ پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود تھے۔ شاہی پاک فضائیہ کا نام صرف پاک فضائیہ 23 مارچ 1956 کو رکھ لیا گیا۔
6 روزہ جنگ
6 روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہوا بازوں (پائلٹوں) نے بھی حصہ لیا۔ پاکستانی ہوا باز اردن، مصر اور عراق کی فضائیہ کی جانب سے لڑے اور اسرائیلی فضائیہ کے 3 جہازوں کو مار گرایا جبکہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا
جنگ یوم کپور
اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لیے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے لیکن ان کے پہنچنے تک مصر نے پہلے ہی جنگ بندی کردی تاہم شام ابھی بھی اسرائیل سے حالت جنگ میں تھا۔ اس لیے 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنہوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انہیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کئے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ یہ پاکستانی ہوا باز 1976ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔
نیا زمانہ (1983-1989)
جب روس نے افغانستان پر حملا کیا تو پاکستان کو روس سے بہت خطرہ تھا۔ اسلۓ پاک فضائیہ نے اپنے آپ کو جدید اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا۔
فرانس نے پاکستان کو اپنے نۓ میراج-2000 بیچنے کی پیشکش کی لیکن پاک فضائیہ کے اعلی افسران ایف-16 یا ایف-18 خریدنے کا سوچ رہے تھے۔ لیکن امریکہ نے ایف-16 اور ایف-18 بیچنے سے انکار کر دیا اور انکی جگہ ایف-5، ایف-20 اور اے-10 تھنڈربولٹ بیخنے کی آفر کی۔ لیکن رونلڈ ریگن جب امریکہ صدر بنا تو اسنے ایف-16 کو بیچنے کا فیصلا کیا۔
1987 سے 1997 تک پاک فضائیہ نے اپنے ایف-7 اور میراج-3 لڑاکا جہازوں کو تبدیل کرنے کے ليے ایف-16 خریدے۔
(1991-2001)
1990 سے پاکستان پر اسکے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے کئی امریکی پابندیاں لگیں جس کی وجہ سے پاکستان کو امریکی 71 ایف-16 نہیں ملے۔ 1998 میں جب پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا تو اس پر نا صرف امریکہ نے بلکہ کئی اور دوسرے یورپی ممالک نے کئی پابندیاں لگا دیں۔ جس کی وجہ سے پاک فضائیہ کئی نۓ لڑاکہ جہازوں خریدنے سے محروم رہی۔ جس کی وجہ سے پاکستان نے خود ہوائی جہاز بنانے کا فیسلہ کیا اور پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر کے-8 تربیتی ہوائی جہاز بنایا اور اس کے علاوہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر جےایف-17 تھنڈر لڑاکا جہاز بھی بنا رہی ہے جس کو کامرہ پاکستان میں بنایا جا رہا ہے۔
موجودہ
پاک فضائیہ کے پاس اس وقت ایف-7، میراج-3، میراج-5، ایف-16 اور کیو-5 طیارے ہیں۔ ان سب کو ملا کر 1530 کل طیارے بنتے ہیں۔ پاک فضائیہ اپنے میراج-3 طیاروں کو روز-1 اور روز-3 سے ترقی یافتہ بنا رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس میں 150 جےایف-17 تھنڈر طیارے بھی بنانا شروع کر دیے ہیں۔ جن کا پہلا سکواڈرن پاک فضائیہ میں شامل ہو چکا ہے
12 اپریل 2006 پاکستانی حکومت نے نۓ 77 ایف-16 طیاروں کو امریکہ سے خریدنے کا سودا کیا۔ جن کی قیمت 3.5 بلین $ ہے۔ لیکن اب پاکستان صرف 44 ایف-16 خریدے گا اور اس میں شاید دوسرے جہاز بھی شامل کیے جاسکتے ہیں مثلا یورو فائیٹر-2000 یا ڈیسالٹ-رافیل وغیرہ۔ پاکستانی حکومت نے چین سے نۓ 50 جے-10 لڑاکا جہاز بھی خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل ہتھیار پاکستان نے ابھی خریدنے ہیں۔
- 300 ایسڈی-10 ہوا -سے-ہوا میں مار کرنے والا میزائل
- 500 اے آئی ایم-120 ایمریم ہوا -سے-ہوا میں مار کرنے میزائل
- 18 نشانہ لینے والے (Targeting Pod)
- 500 جائنٹ ڈائیرکٹ اٹیک منشن (JDAM) بم
گول تمغہ
پاک فضائیہ کے جہازوں پر ایک گول تمغہ ہوتا ہے جو کہ پاکستان کے جھنڈے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اسکا باہر والا حصہ سبز ہوتا ہے اور اندرونی حصے میں سفید دائرہ ہوتا ہے۔
پاکستان نیوی کے سلسلے میں معلومات جلد فراہم کر دی جائیں گی
No comments:
Post a Comment