پاکستان میں بولی جانیں والی زبانیں
اردو۔ پاکستان کی قومی زبان ہے جو پاکستان کے تمام ہی علاقں میں سمجھی اور رابطے کی زبان ہے
انگریزی۔ پاکستان کی سرکاری زبان ہے۔ جو پاکستان کے سرکاری اداروں اور عدالتوں کار سرکار میں استعمال کی جاتی ہے
علاقائی زبانوں کی نوعیت اس طرح کی ہے۔
بلوچی ۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بولی جانے والی سب سے اہم ترین زبان ہے بلوچی زبان بلوچستان کے علاوہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے جن میں کراچی صوبہ سندھ، ڈیرہ غازی خان ،ملتان صوبہ پنجاب،،ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ پختونخواہ اہم ترین علاقے ہیں ویسے تو صوبہ بلوچستان کی سرحووں سے متصل پاکستان کے تمام صوبوں کے اضلاع میں بلوچی بولنے والے بڑی تعداد میں مقیم اور رہائش پذیر ہیں جبکہ پڑوسی ملک ایران میں بھی بلوچی زبان بولی جاتی ہے
ایران میں بلوچی کا ایک دوسرا لہجہ جسےمغربی بلوچی کہا جاتا ہے بولا جاتا ہے ۔
افغانستان کے بلوچستان سے ملحقہ صوبوں میں مقیم بلوچی پر وہاں کی پشتو زبان اور دری زبان کے اثرات کافی نمایاں نظر آجائیں گے
خلیج عرب کی عربی ریاستوں میں مقیم بلوچی نژاد اگر چہ کہ بلوچی بولتے اور سمجھتے ہیں مگر ان کے لہجے اور الفاظ میں عربی کے اثرات اورانداذ جھلکتا ہے۔
پاکستان میں بلوچی زبان کے خود بلوچستان میں بھی کئی لہجے ہیں جن میں ایک مکرانی بولی اور دو سری خضداری بولی ہے۔
جبکہ ڈیرہ بگٹی اور ضلع کولہو جہاں بگٹی اور مری قبائل آباد ہیں ان کی بلوچی کا بھی ایک الگ ہی لہجہ استعمال کیا جاتا ہے
جبکہ بلوچی کے بولنے والے سندھ اور صوبہ پختونخواہ میں بھی مل جائیں گے ان کے لہجے اور بلوچستان میں بولی جانے و الی بلوچی میں بہت فرق صاف ظاہر ہوجائےگا۔
براہوی
عام بلوچی بروہوئی زبان کو کرگالی کہتے ہیں یہ زیادہ تر سابقہ ریاست قلات کے مرکز اور اس کے ارد گرد بولی جاتی ہے
براہوی زبان کے بارے میں ماہرین کی مختلف آرا ہیں لسانیات کے ماہرین کا ایک گروہ کا کہنا ہے کہ براہوی زبان قدیم ہندوستانی اقوام دراوڑسے زیادہ متاثر ہے وہ اس حوالے سے براہوی زبان مین قدیم دراوڑی زبان کے الفاظ کی نشاندہی کرتےہیں برطانوی محقق ڈینی ڈی ایس ہنری نے اب سے تقریبا125 سال قبل براہوی زبان کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے جب کے براہوی زبان کے موجودہ ماہرین میں سے ڈاکٹر عبدالرحمان بروہوی نمایاں مقام رکھتے ہیں انہوں نے براہوی زبان کے بارے مین بہت کچھ لکھا ہے
قدیم ریاست بلوچستان کے نظام کو چلانے کے لِیے میر نصیر خان نوری نے جو نظام بنایا تھا یعنی جھالاوان اور سراوان اس میں جھالاوان کے اکثر قبائیل کی زبان براہوی ہے اور ان قبائیل میں زیادہ تر براہوی قبائیل ہیں اگر چہ کے سراوان قبائیل میں بھی براہوی زبان بولی جاتی ہے مگر زیادہ تر جھالاوان قبائیل کی زبان براہوی زبان ہے مینگل ، بزنجو،رئیسانی، لہڑی، شاہوانی،محمدشہی۔بنگلزئی۔میروانی،کرد،قلندرانی،گرگناڑی،زہری،ساجدی قبائل اور دیگر قبائل میں بروہی زیادہ زریعہ گفتگو ہے کوئیٹہ،اور دیگر علاقوں میں دیگر زبانوں کے ساتھ بروہوی زبان بھی بولی جاتی ہے۔
براہوئی قبائل بلوچستان کے دو خطوں سراوان اورجھالاوان میں رہائیش پذیر ہیں بلوچستان کی سابق ریاست قلات کے حکمران بھی اصل میں بروہی تھے اس لیئے برصغیر میں انگریزوں کی حکومت کے قیام سے قبل ریاست قلات کے حکمرانوں کو بروہوی حکمران بھی کہا جاتا تھا جیسا کہ حیدرآباد کے تالپور حکمران اپنی خط و کتابت میں قلات کے حکمرانوں کے لیئے بروہوی حکمران کی اصطلاح استعمال کرتے رہے ہیں اسی لئے اس علاقے میں براہوی زیادہ بولی جاتی ہے
یہ بات واضح رہے کے خان آف قلات میر احمد یار خان جو براہوی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے ان کے بارے مِیں کہا جاتا ہے کہ ان کے گھر میں مکرانی بلوچی زیادہ بولی جاتی تھی
بلتی ۔
براہوی زبان کے بارے میں ماہرین کی مختلف آرا ہیں لسانیات کے ماہرین کا ایک گروہ کا کہنا ہے کہ براہوی زبان قدیم ہندوستانی اقوام دراوڑسے زیادہ متاثر ہے وہ اس حوالے سے براہوی زبان مین قدیم دراوڑی زبان کے الفاظ کی نشاندہی کرتےہیں برطانوی محقق ڈینی ڈی ایس ہنری نے اب سے تقریبا125 سال قبل براہوی زبان کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے جب کے براہوی زبان کے موجودہ ماہرین میں سے ڈاکٹر عبدالرحمان بروہوی نمایاں مقام رکھتے ہیں انہوں نے براہوی زبان کے بارے مین بہت کچھ لکھا ہے
قدیم ریاست بلوچستان کے نظام کو چلانے کے لِیے میر نصیر خان نوری نے جو نظام بنایا تھا یعنی جھالاوان اور سراوان اس میں جھالاوان کے اکثر قبائیل کی زبان براہوی ہے اور ان قبائیل میں زیادہ تر براہوی قبائیل ہیں اگر چہ کے سراوان قبائیل میں بھی براہوی زبان بولی جاتی ہے مگر زیادہ تر جھالاوان قبائیل کی زبان براہوی زبان ہے مینگل ، بزنجو،رئیسانی، لہڑی، شاہوانی،محمدشہی۔بنگلزئی۔میروانی،کرد،قلندرانی،گرگناڑی،زہری،ساجدی قبائل اور دیگر قبائل میں بروہی زیادہ زریعہ گفتگو ہے کوئیٹہ،اور دیگر علاقوں میں دیگر زبانوں کے ساتھ بروہوی زبان بھی بولی جاتی ہے۔
براہوئی قبائل بلوچستان کے دو خطوں سراوان اورجھالاوان میں رہائیش پذیر ہیں بلوچستان کی سابق ریاست قلات کے حکمران بھی اصل میں بروہی تھے اس لیئے برصغیر میں انگریزوں کی حکومت کے قیام سے قبل ریاست قلات کے حکمرانوں کو بروہوی حکمران بھی کہا جاتا تھا جیسا کہ حیدرآباد کے تالپور حکمران اپنی خط و کتابت میں قلات کے حکمرانوں کے لیئے بروہوی حکمران کی اصطلاح استعمال کرتے رہے ہیں اسی لئے اس علاقے میں براہوی زیادہ بولی جاتی ہے
یہ بات واضح رہے کے خان آف قلات میر احمد یار خان جو براہوی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے ان کے بارے مِیں کہا جاتا ہے کہ ان کے گھر میں مکرانی بلوچی زیادہ بولی جاتی تھی
بلتی ۔
صوبہ گلگت بلتستان میں بلتی ۔ زبان بولی جاتی ہے جبکہ شمالی علاقہ جات کے بہت سے مقامات میں بھی بلتی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے
بروشسکی
یہ زبان بھی گلگت اور بلتستان میں ہی بولی جاتی ہے
پنجابی
صوبہ پنجاب میں زیادہ تر اور پاکستان کے تمام ہی صو بوں اور علاقوں میں پنجابی زبان کے بولنے والے اور سمجحنے والے موجود ہیں ۔ پنجابی زبان میں بہت سے اخبارات اور رساءل بھی شائع کیئے جاتے ہیں ۔
دنیا کی تما م زبانوں کی مانند پنجابی کے بحی بہت سے لہجے اور بولیاں ہیں جن کی نوعیت اس طرح کی ہے
لاہوری۔ یہ لا۔ہور اور اس کے اردگر کے اضلاع میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
سیالکوٹی یہسیالکوٹ اور اس کے ارد گرد کے اضلاع میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
گجراتی لہجہ ۔ ضلع گجرات اور جہلم کے اردر گرد بولا جاتا ہے
راولپنڈی کا لہجہ۔ اسے بعض افراد اپنی آسانی کے لئے پوٹھواری بھی کہتے ہیں ۔
ملتانی لہجہ یہ ملتان میں سرائکی اور بلوچی سے متاثر ہے اگر چے پنجابی ہی شمار کی جاتی ہے۔
مشرقی پنجاب۔ پڑوسی ملک بھارت کے علاقے مشرقی پنجاب جو اب کئی صوبوں میں منقسم ہو چکا ہے زیادہ تر پنجابی زبان ہی بولی جاتی ہے مگر اس کاانداز اور لہجہ پاکستان میں بولی جانے والی پنجابی سے کافی مختلف ہو چکا ہے
یہ بات واضح رہے کہ اردو زبان کا بنیادی مرکز اور اردو کا اہم اسکول دہلی ہمیشہ ہی سے پنجاب کا حصہ شمار کیا جاتا تھا یہ ہی وجہ ہے کہ بہت سے ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ اردو زبان کی بنیاد اور اس کے پرورش صوبہ پنجاب میں ہوئی
۔ پشتو۔
صوبہ پختونخواہ میں زیادہ تر پشتو زبان بولی جاتی ہے اگر چہ کے مختلف علاقوں میں اس کا لہجہ دیگر زبانوں کی مانند تبدیل ہوجاتا ہے
پشتو لسانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے مشرق میں بولی جانے والی پشتو زبان درایائےسندھ کے مغرب میں بولی جانے والی پشتو سے بہت مختلف ہے۔
صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ، چمن، خضدار۔لورالائی، قلعہ سیف اللہ ، اور دیگر اضلاع میں بولی جانے والی پشتو اور صوبہ پختونخواہ میں بولی جانے والی پشتو میں لب و لہجے کا بہت فرق بتایا جاتا ہے ۔
پشتو صوبہ پختونخواہ کے علاوہ پاکستان کے دیگرصوبوں پنجاب، بلوچستان سندھ اور بہت سے شہروں کراچی ،حیدراباد میں بولی جاتی ہے
افغانستان میں ایک بہت بڑی تعداد پشتو زبان کے بولنے والے ہیں جن میں موجودہ صدر افغانستان حامد کرذئی کا قبیلہ بھی شامل ہے ۔جبکہ افغانستان کی تاریخ گواہ ہے کہ قلیل مدت کے علاوہ افغانستان پر ہمیشہ پشتو بولنے والے قبائل ہی کی حکمرانی رہی ہے ۔
جگدالی.جگدالی زبان دراصل سابقہ ریاست لسبیلہ اور ریاست خاران کے کچھ قبائیل میں بولی جاتی ہے بعض ماہرین لسانیات اس کو لاسی زبان کا ہی حصہ شمار کرتے ہِیں بعض اس کو علیحدہ زبان شمار کرتے ہیں
جگدالی زبان بولنے والے قبائیل مِیں لوڑی کرخ اور چاکو کے جاموٹ اور چھٹا قبیلے شامل ہیں
پشتو لسانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کے مشرق میں بولی جانے والی پشتو زبان درایائےسندھ کے مغرب میں بولی جانے والی پشتو سے بہت مختلف ہے۔
صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ، چمن، خضدار۔لورالائی، قلعہ سیف اللہ ، اور دیگر اضلاع میں بولی جانے والی پشتو اور صوبہ پختونخواہ میں بولی جانے والی پشتو میں لب و لہجے کا بہت فرق بتایا جاتا ہے ۔
پشتو صوبہ پختونخواہ کے علاوہ پاکستان کے دیگرصوبوں پنجاب، بلوچستان سندھ اور بہت سے شہروں کراچی ،حیدراباد میں بولی جاتی ہے
افغانستان میں ایک بہت بڑی تعداد پشتو زبان کے بولنے والے ہیں جن میں موجودہ صدر افغانستان حامد کرذئی کا قبیلہ بھی شامل ہے ۔جبکہ افغانستان کی تاریخ گواہ ہے کہ قلیل مدت کے علاوہ افغانستان پر ہمیشہ پشتو بولنے والے قبائل ہی کی حکمرانی رہی ہے ۔
جگدالی.جگدالی زبان دراصل سابقہ ریاست لسبیلہ اور ریاست خاران کے کچھ قبائیل میں بولی جاتی ہے بعض ماہرین لسانیات اس کو لاسی زبان کا ہی حصہ شمار کرتے ہِیں بعض اس کو علیحدہ زبان شمار کرتے ہیں
جگدالی زبان بولنے والے قبائیل مِیں لوڑی کرخ اور چاکو کے جاموٹ اور چھٹا قبیلے شامل ہیں
سرائیکی۔
۔ پاکستان کی اہم ترین علاقائی زبانوں میں سے ایک ہے قدیم تاریخ دان اور اردو زبان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اردو زبان بنیادی طور پر پہلے سرائیکی زبان ہی کا جزو تھی مگر بعد میں تاریخی سیاسی اور جغرافیائی عوامل کے باعث اردو نے اپنی علیحدہ شناخت منوا لی ۔
شنا
یہ زبان صوبہ گلگت بلتستان میں او ر شمالی عالقہ جات کے مختلف علاقوں میں بولی جاتی ہے گلگت اور بلتستان میں بڑی بڑی پہاڑی وادیوں میں مقیم آبادیوں میں شنا ذبان کے بہت سے لہجہ بولے جاتے ہیں جن میں سے کچھ اس طرح سے ہیں شنا خاص۔ شنا بگروٹی۔شناکوہستانی، یہ پشتو زبان سے متاثر ہے ۔
ہندکو۔ ۔
یہ صوبہ پختونخواہ کے علاقے ہزارہ جات میں زیادہ تر بول جاتی ہے جبکہ اس کے بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد سندھ کے شہر کراچی میں بھی مقیم ہیں لسانیات کے بعض ماہراین سرائیکی اور ہندکو کے مابین کافی لسانی قربت تلاش کرتے ہیں جبکہ بعض لسانی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ پختونخواہ میں بولی جانے والی کوہاٹی زبان دراصل ہندکو زبان ہی کی ایک شکل ہے ۔
۔ پاکستان کی اہم ترین علاقائی زبانوں میں سے ایک ہے قدیم تاریخ دان اور اردو زبان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اردو زبان بنیادی طور پر پہلے سرائیکی زبان ہی کا جزو تھی مگر بعد میں تاریخی سیاسی اور جغرافیائی عوامل کے باعث اردو نے اپنی علیحدہ شناخت منوا لی ۔
شنا
یہ زبان صوبہ گلگت بلتستان میں او ر شمالی عالقہ جات کے مختلف علاقوں میں بولی جاتی ہے گلگت اور بلتستان میں بڑی بڑی پہاڑی وادیوں میں مقیم آبادیوں میں شنا ذبان کے بہت سے لہجہ بولے جاتے ہیں جن میں سے کچھ اس طرح سے ہیں شنا خاص۔ شنا بگروٹی۔شناکوہستانی، یہ پشتو زبان سے متاثر ہے ۔
ہندکو۔ ۔
یہ صوبہ پختونخواہ کے علاقے ہزارہ جات میں زیادہ تر بول جاتی ہے جبکہ اس کے بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد سندھ کے شہر کراچی میں بھی مقیم ہیں لسانیات کے بعض ماہراین سرائیکی اور ہندکو کے مابین کافی لسانی قربت تلاش کرتے ہیں جبکہ بعض لسانی ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ پختونخواہ میں بولی جانے والی کوہاٹی زبان دراصل ہندکو زبان ہی کی ایک شکل ہے ۔
میمنی۔
لسانیات کے ماہرین کے نزدیک میمنی زبان سندھی زبان ہی کی ایک شاخ ہے جو سندھ میں مقیم میمن قوم کے گجرات اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں ہجرت کر جانے کے نتیجے میں معارض وجود میں آئی اگرچہ کہ سندھی زبان سے میمنی زبان میں ڈھلنے کے عمل میں صدیاں لگیں۔ مگر میمنیزبان وجود مِں آگئی میمنی زبان مِیں آج بھی سندھی زبان کے بے انتہا الفاظ شامل ہیں جبکہ کوئی بھی میمن جو سندھ مِیں آباد ہوتا ہے بہت آسانی سے اور بے حد جلد سندھی زبان بولنے لگتا ہے
دیگر زبانوں کی ماننند میمنی زبان کے بھی بہت سے لہجے بتائے جاتے ہیں
لسانیات کے ماہرین کے نزدیک میمنی زبان سندھی زبان ہی کی ایک شاخ ہے جو سندھ میں مقیم میمن قوم کے گجرات اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں ہجرت کر جانے کے نتیجے میں معارض وجود میں آئی اگرچہ کہ سندھی زبان سے میمنی زبان میں ڈھلنے کے عمل میں صدیاں لگیں۔ مگر میمنیزبان وجود مِں آگئی میمنی زبان مِیں آج بھی سندھی زبان کے بے انتہا الفاظ شامل ہیں جبکہ کوئی بھی میمن جو سندھ مِیں آباد ہوتا ہے بہت آسانی سے اور بے حد جلد سندھی زبان بولنے لگتا ہے
دیگر زبانوں کی ماننند میمنی زبان کے بھی بہت سے لہجے بتائے جاتے ہیں
کشمیری
یہ آزاد جموں کشمیر میں بولی جاتی ہے جب کے کراچی میں مقیم کشمیریوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی کشمیری زبان بولتی ہے ۔
یہ آزاد جموں کشمیر میں بولی جاتی ہے جب کے کراچی میں مقیم کشمیریوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی کشمیری زبان بولتی ہے ۔
ان کے علاوہ پاکستان میں بہت سی زبانیں مزید بھی بولی جاتی ہیں جن کی نوعیت اس طرح سے ہے
کافری
یہ شمال مغربی علاقے میں واقع کافرستان کے علاقے کے باشندے بولتے ہیں جو اپنے آپ کو سکندر آعظم یا سکندر یونانی کی فوج کی اولادوں میں شمار کرتے ہیں۔
کھیترانی۔
یہ بلوچستان کے ضلع کھیتران میں کھیتران قبیلے کے درمیان بولی جاتی اور کھیترانی قبیلے کی زبان ہے اس طرح یہ پاکستان کی ان زبانوں میں سے ایک ہے جو صرف ایک قبیلے یا ضلع کی زبان ہے ماہرین لسانیات کے بقول یہ سرائکی سے زیادہ متاثر ہے
۔گجراتی۔
یہ زیادہ تر کراچی اور حیدرآباد میں بولی اور سمجھی جاتی ہے کراچی سے گجراتی زبان کے مختلف اخبارات شائع کیئے جاتے ہیں ۔
مثلا ملت گجراتی جو مشہور صحافی عثمان ساتی شائع کرتے ہیں اس کے علاوہ ڈان گجراتی مشہور ڈان گروپ کی جانب سے شائع کیا جاتا ہے۔
گوجری۔
یہ کوہستان کے بعض علاقوں میں بولی جاتی ہے بتایا جاتا ہے کہ یہ کوہستانی زبان ہی کی ایک شاخ ہے۔
دہیواری دیہواری زبان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بگڑی ہوئی فارسی ہے یا قدیم فارسی ہے جس میں براہوی اور سندھی زبان کے الفاظ شامل ہو گئے ہیں مستونگ اور قلات کےمختلف دیہوار قبائیل کے افراد دیہواری زبان بولتے ہیں
لاسی۔
۔ یہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقوں میں بولی جاتی ہے لاسی زبان دراصل سندھی اور بلوچی کے ملاپ سے وجود میں آئی ہے زیداہ تر اس پر سندھی زبان کے اثرات پڑے ہیں گویا ایک طرح سے یہ بلوچستان کی سندھی زبان ہے ٫
پاکستان کی چھوٹی زبانیں
بشکارک: یہ زبان شمالی علاقہ جات میں بولی جاتی ہے
بٹیری :یہ دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان میں بولی جاتی ہے
بہادرواہی: یہ زبان جموں و کشمیر کے علاقے بہادر واہ میں بولی جاتی ہے
چلیسو : یہ زبان دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان میں بولی جاتی ہے
ڈامیلی : خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال کی وادی ڈامیل میں بولی جاتی ہے
ڈوماکی:گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کی وادی اور مومن آباد کے علاقوں میں بولی جاتی ہے
گوارباٹی: چترال اور افغانستان میں بولی جاتی ہے۔
گادرد: دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان کے علاقے کلائی اور مہرین میں بولی جاتی ہے۔
کیلاشا: جنوبی چترال میں بولی جاتی ہے۔
خودار یا خادر: شمالی علاقہ جات میں شندور سے لے کر غذر وادی اور یاسین اور اشکومن وادی میں بولی جاتی ہے
کاٹی: چترال اور افغانستان کے صوبے نورستان میں بولی جاتی ہے۔
کنڈل شاہی : پاکستان کی نیلم وادی کے گاوں کنڈل شاہی میں بولی جاتی ہے بھارتی کشمیر میں بھی بولی جاتی ہے۔
مائیا: یہ زبان کوہستان میں بولی جاتی ہے۔
اورمڑی: یہ زبان پاکستان اور افغانستان میں بولی جاتی ہے۔چترال میں دروش کے گاوں میں بولی جاتی ہے۔
پھلورا: جنوبی چترال کے آٹھ گاوں میں بولی جاتی ہے۔
سومی: پاکستان میں چترال، دیر، دروش اورافغانستان کی کنڑ وادی میں بولی جاتی ہے۔
سپتی: یہ پاکستان اور بھارت میں بولی جاتی ہے۔
طور وال: یہ زبان دریائے سوات کے دونوں کناروں اور سوات میں بولی جاتی ہے۔
اشوجو یا اشوجی: شمالی علاقہ جات میں بشیگرام کے بالائی علاقوں سوات اور مدائین کے مشرق میں بولی جاتی ہے۔
و اخی: یہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات ،افغانستان، چین کے علاقوں اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے۔
یدغا:چترال کی واد ی اور گرم چشمے کے مغرب میں بولی جاتی ہے ۔
پاکستان کی چھوٹی زبانیں
بشکارک: یہ زبان شمالی علاقہ جات میں بولی جاتی ہے
بٹیری :یہ دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان میں بولی جاتی ہے
بہادرواہی: یہ زبان جموں و کشمیر کے علاقے بہادر واہ میں بولی جاتی ہے
چلیسو : یہ زبان دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان میں بولی جاتی ہے
ڈامیلی : خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال کی وادی ڈامیل میں بولی جاتی ہے
ڈوماکی:گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کی وادی اور مومن آباد کے علاقوں میں بولی جاتی ہے
گوارباٹی: چترال اور افغانستان میں بولی جاتی ہے۔
گادرد: دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع ضلع کوہستان کے علاقے کلائی اور مہرین میں بولی جاتی ہے۔
کیلاشا: جنوبی چترال میں بولی جاتی ہے۔
خودار یا خادر: شمالی علاقہ جات میں شندور سے لے کر غذر وادی اور یاسین اور اشکومن وادی میں بولی جاتی ہے
کاٹی: چترال اور افغانستان کے صوبے نورستان میں بولی جاتی ہے۔
کنڈل شاہی : پاکستان کی نیلم وادی کے گاوں کنڈل شاہی میں بولی جاتی ہے بھارتی کشمیر میں بھی بولی جاتی ہے۔
مائیا: یہ زبان کوہستان میں بولی جاتی ہے۔
اورمڑی: یہ زبان پاکستان اور افغانستان میں بولی جاتی ہے۔چترال میں دروش کے گاوں میں بولی جاتی ہے۔
پھلورا: جنوبی چترال کے آٹھ گاوں میں بولی جاتی ہے۔
سومی: پاکستان میں چترال، دیر، دروش اورافغانستان کی کنڑ وادی میں بولی جاتی ہے۔
سپتی: یہ پاکستان اور بھارت میں بولی جاتی ہے۔
طور وال: یہ زبان دریائے سوات کے دونوں کناروں اور سوات میں بولی جاتی ہے۔
اشوجو یا اشوجی: شمالی علاقہ جات میں بشیگرام کے بالائی علاقوں سوات اور مدائین کے مشرق میں بولی جاتی ہے۔
و اخی: یہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات ،افغانستان، چین کے علاقوں اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے۔
یدغا:چترال کی واد ی اور گرم چشمے کے مغرب میں بولی جاتی ہے ۔
ان کے علاوہ پاکستان میں عربی فارسی ترکی ازبکی چینی اور برمی زبان بھی بولی جاتی ہیں
ڄناب صدر صاحب تے گورنر کھوسہ صاحب!
ReplyDelete١۔اسلام آباد تے کراچی وچ اردو یونی ورسٹی ھے پئی۔ہک سرائیکی میڈیم :سرائیکی یونیورسٹی برائے صحت انجینئرنگ تے سائنس آرٹس ٻݨاؤ جیندے کیمپس ہر وݙے شہر وچ ھوون۔.
۔٢.۔ تعلیمی پالسی ڈو ھزار نو دے مطابق علاقائی زباناں لازمی مضمون ھوسن تے ذریعہ تعلیم وی ھوسن۔ سرائیکی بارے عمل کرتے سرائیکی کوں سکولاں کالجاں وچ لازمی کیتا ونڄے تے ذریعہ تعلیم تے ذریعہ امتحان بݨاؤ۔.
٣۔ پاکستان وچ صرف چار زباناں سرائیکی سندھی پشتو تے اردو کوں قومی زبان دا درجہ ڈیوو.۔.
۔٤۔ نادرا سندھی اردو تے انگریزی وچ شناختی کارݙ جاری کریندے۔ سرائیکی وچ وی قومی شناختی کارڈ جاری کرے۔.
۔٥۔ ھر ھر قومی اخبار سرائیکی سندھی تے اردو وچ شائع کیتا ونڄے۔کاغذ تے اشتہارات دا کوٹہ وی برابر ݙتا ونڄے۔.
۔٦۔ پاکستان دے ہر سرکاری تے نجی ٹی وی چینل تے سرائیکی، سندھی، پشتو ، پنجابی،بلوچی تے اردو کوں ہر روز چار چار گھنٹے ݙتے ونڄن۔.
۔٧۔سب نیشنل تے ملٹی نیشنل کمپنیاں سرائیکی زبان کوں تسلیم کرن تے ہر قسم دی تحریر تے تشہیر سرائیکی وچ وی کرن۔.
۔٨۔۔سرائیکی ہر ملک وچ وسدن ایں سانگے سرائیکی ہک انٹر نیشنل زبان اے۔ سکولاں وچ عربی لازمی کائنی ، تاں ول انگریزی تے اردو دے لازمی ھووݨ دا کیا ڄواز اے؟.
زبردست
ReplyDelete
ReplyDeleteسرائیکی دے لہجے
۔1. سرائیکی زبان: ملتان، بہاولپور، دیرہ غازی خان، دیرہ اسماعیل خان، میاںوالی،خوشاب، رحیم یار خان، صحبت پور، کشمور شَہر، اوباڑو، ضلع بار خان تے درگ وچ سرائیکی دا معیاری لہجہ الایا ویندے۔ سرائیکی زبان دے ویہہ ہزار کنوں ودھ شاعر ہن۔
۔2. جھنگوی سرائیکی: جھنگ، ساہیوال، پاکپتݨ، اوکاڑہ،تاندلیانوالا، کمالیہ، پیرمحل،پنڈی بھٹیاں، چنیوٹ، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، فاضلکا تے سری گنگا نگر دے علاقیاں وچ جھنگوی سرائیکی الیندے ہن۔ ایں کوں ݙبھاری وی آہدے ہن۔ ایں لہجے وچ "ب" کوں "ٻ" ، "ج" کوں "ڄ" ، "د" کوں "د" تے "گ" کوں ہمشہ "ڳ" ٻولیندے ہِن۔ سلطان ٻاہو، علی حیدر ملتانی، ریاض،عابد تمیمی تے وارث شاہ سرائیکی دے ݙبھاری لہجے دے شاعر ہن۔
۔3. سندھی سرائیکی: جیکب آباد، کشمور، گھوٹکی، نصیر آباد، جعفرآباد تے جھل مگسی دے علاقیاں وچ سندھی سرائیکی الیندے ہن۔ کوٹ سبزل کنوں گھن تے رانی پور تائیں سرائیکی لوکل تے مقامی زبان ہے۔
۔ 4- چکوالی سرائیکی: ضلع چکوال، پنڈی گھیب تے ڄنڈ دے علاقیاں وچ وی سرائیکی الائی ویندی ہے۔ شاہ مراد چکوالی سرائیکی دا ٻہوں وݙا شاعر ہے۔ علی محمد مسکین وی ایں لہجے دا شاعر ہے۔
بلوچستان دی جعفری تے کھیترانی، سوات دی آجڑی تے قندھار دی سرائیکی وی سرائیکی دے لہجے ہن۔
Pakistan may ais kay ilwa bahee bohat si zubany boli jati hay magar shyed reserch karnay walo ko pata nahi chlta hai aur na mukmal fahrisat har dafa bana li jati hai .Haryanvi aur mewaiti languges kay lakho bolnay waly moojod hay mgar ain ko tasuab ki waja say nazar andaz kia jata hai .hala kay Haryanvi aur mewati bolnay walo ki tadad pakistan ki bohat si zunbao say ziyda hai magar shyed hum dosro ko un ka haq dena hi nahi chtay.Pakistan kay pehlay pm liqat Ali Khan Haryanvi speaker thay
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDelete